Wednesday, 5 August 2020

کرونا وائرس وبا کے پیش نظر عزاداری کا طریقہ

السلام علی الحسین وعلیٰ علی ابن الحسین وعلیٰ اولاد الحسین و علیٰ اصحاب الحسین و رحمة اللہ وبرکاتہ
محرم الحرام کا مقدس اور متبرک مہینہ ہم پر سایہ فگن ہو رہا ہے جس میں سالار شہیدان حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار اصحاب کی عظیم الشان قربانیوں کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔ واقعہ کربلا کے عظیم پیغام اور فلسفہ شہادت امام حسین ؑ کو جلا بخشنے اور مظلوم قوم کو جذبہ¿ حسینیؑ سے سرشار کرنے کے لئے محبان و عاشقان اہلبیت ؑ ہر برس حسب عمل قدیم مجالس حسینیؑ، جلوس ہائے عزا، سمیناروں اور جلسے جلوسوں کا پروگرام ترتیب دیتے ہیں اور اسلام کے جیالے فرزندان ان پروگراموں میں اپنی بھرپور شرکت کو یقینی بناکر اور فدایانِ حسین ؑ کا ثبوت دیکر امام عالی مقام ؑ کے تئیں اپنی محبت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اس برس بھی ماہ محرم الحرام اور سانحہ کربلا کی یاد کی تجدید کے ایام قریب آپہنچے ہیں اور دیکھا جا رہا ہے کہ کرونا کی وباءبدستور موجود ہے اور متعلقہ حکام کسی بھی جگہ اور خاص طور پر بند مقامات پر بڑے اجتماعات کے انعقاد سے گریز کرنے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ اس وجہ سے آنے والے محرم الحرام میں مومنین روایتی انداز میں عزاداری اور مجالس کا اہتمام کرنے کے بارے میں شش و پنج اور الجھاو¿ کا شکار ہے اور اس بارے میں تشویش میں مبتلا ہے کیونکہ ہر سال پہلے سے ہی عزاداری کے اہتمام اور مجالس کے انعقاد کے بارے میں انتظامات کئے جاتے ہیں اور اس بارے میں سنجیدگی سے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔ اس برس چونکہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر مساجد اور امام باڑے بند ہیں اور کسی بھی اجتماع کے انعقاد پر پابندی ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ہر ممکن احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے عزاداری اور مجالس کا انعقاد کیا جائے۔ بہت سے مومنین سوال کر رہے ہیں کہ انہیں سید الشہداءامام حسین (علیہ السلام) اور ان کے اہل وعیال وانصار (علیہم السلام) کی عزاداری کے قیام کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ جبکہ مومنین کی اشد خواہش ہے کہ وہ معمول کے مطابق ہونے والے مراسم عزاءکو جاری رکھیں۔
کرونا وائرس وبا کے پیش نظر محرم الحرام میں عزاداری کے مراسم کو سابقہ طریقہ سے جاری رکھنے کا چونکہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لہٰذا اس بارے میں ضروری ہے کہ مومنین کی ہر ممکن رہنمائی کی جائے تاکہ انفیکشن کے پھیلاو¿ اور جانوں کے اتلاف کو روکا جاسکے۔ اس بارے میں ہمارے مراجع تقلید، آیات عظام اور مقتدر علماءنے بھی فتوے جاری کئے ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے جن کو ہم ذیل میں تفصیل کے ساتھ بیان کریں گے۔ 
جہاں تک کشمیر کی سنتی عزاداری کی انفرادی ماہیت اور طریقہ¿ انعقاد کا سوال ہے، تو یہ بات وثوق کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ ان مراسم میں لوگوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور میڈیکل پروٹوکولز کی رعایت کرنے کی اپیلیں اور منت سماجت کرنا ہوائی قلعے بنانے کے مترادف ہیں جو بنانے سے پہلے ہی ڈھیر ہو جاتے ہیں کیونکہ روایتی کشمیری مرثیہ خوانی اور عزاداری میں باہمی فاصلوں اور سوشل ڈسٹنسنگ کی بات کرنا ہی تضاد ہے اور یہ کہ پورے احتیاط کے ساتھ ان تقریبات کا انعقاد ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ ایسی مجالس میں اس قسم کا احتیاط کرنے کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے۔مجلس کا اجتماع اور لوگوں کے مجمع کے بغیر روایتی عزاداری کا تصور کرنا ہی مشکل ہے کیونکہ عرف عام کے مطابق مجلس نہیں ہوتی تو محرم کیسے ہوتا۔ دوسری جانب ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اس قسم کا جو بھی اجتماع ہوگا، وہ وائرس کے پھیلاو¿ کے لئے ایک کھلی اور آزاد فضا مہیا کرنے کے مترادف ہے اور یہ ایک اہم خطرہ ہوگا۔ جب تمام ماہرین کے مابین اتفاق رائے ہے کہ اجتماعات سے اجتناب کیا جائے تو اس معاملے کو احتیاطی تدابیر اخذ کرنے کا مطلب دراصل ایک ملائم لبادے میں اوڑھ کر اور پیچیدہ بنانے کے سوا اور کچھ نہیں۔
اس لیے احتیاط کرنے کی اپیلیں کرنے سے بہتر یہ ہے کہ اس سال محرم انفرادی سطح پر گھروں میں منایا جائے اور مومنین کو اپنے گھروں میں رہ کر مجالس سننے کی ترغیب دلائی جائے تاکہ کمیونٹی سطح پر وائرس کے پھیلاو¿ کو روکا جاسکے۔ ان حالات میں جبکہ جمعہ و جماعات اور حتیٰ حج کو وائرس کے پھیلاو¿ کے پیش نظر روکا جاسکتا ہے تو عزاداری جیسا ایک مستحب عمل اگر انفرادی سطح پر گھروں میں بیٹھ کر انجام دیا جائے تو اس میں کوئی عذر نہیں۔ جب بھی انسانی صحت و سلامتی کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو تو اسلام میں روزہ جیسی واجب عبادت اور عمل بھی ساقط ہو سکتی ہے۔ مومنین اس بات سے بھی آگاہ ہوں گے کہ آیة اللہ العظمیٰ سیستانی کے احکامات پر محرم الحرام کے پہلے دس دن کے دوران شہر کربلا اور امام حسین ؑ کا مبارک روضہ کسی بھی بیرونی زائر کے لیے بند کیا گیا ہے اور ہمارے امامباڑے وغیرہ روضہ امام حسین ؑ کی ہی شبیہ ہے تو جب اصل ہی ہمارے لیے بند ہے تو اس کی شبیہ کو ان ایام میں بند کرنا ہرگز توہین کے زمرے میں نہیں آتا اور مومنین کو قطعی طور پر اپنی برادری میں کسی مجلس کی میزبانی کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو آپ کے کنبے یا اہلخانہ کے علاوہ کسی اور کے ساتھ ہو۔ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر محرم کے پہلے دس دن کے دوران کربلا کی سرزمین بند ہے اور ان ایام میں جس میں عاشورا بھی شامل ہے ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں تو پھر بڑے پیمانے پر مجالس کے انعقاد یا ان میں شرکت کرنے کے بارے میں سوچنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
:مراجع تقلید اور مجتہدین کے فتویٰ
: ذرا توجہ کریں کہ ہمارے مراجع تقلید اور مجتہدین عظام اس بارے میں کیا فرماتے ہیں
مورخہ 9 ذی الحجہ 1441 ہجری بمطابق 30 جولائی 2020ءکو نجف اشرف عراق میں آیة اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی مد ظلہ العالی کے دفتر نے محرم الحرام 1442ھ میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری سے متعلق ایک استفتاءکا جواب دیا ہے۔ اس اعلی دینی قیادت کی طرف سے اس بارے دیئے گئے جواب کو آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ آقا نے اپنے مفصل جواب میں فرمایا: 
ایسے بہت سے طریقے اور راستے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر اس المناک سانحہ پر رنج وغم کا اظہار کیا جا سکتا ہے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے اہل بیت اطہار (علیہم السلام) کو اسلام اور مسلمانوں پر ٹوٹنے والی اس بہت بڑی مصیبت کا پرسہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں
۔ ٹیلی ویڑن چینلوں اور انٹرنیٹ پر زیادہ سے زیادہ مجالس عزاءکو براہ راست نشر کیا جائے۔ مذہبی وثقافتی مراکز اور اداروں کے لیے ضروری ہے کہ اس کام کے لیے اچھے خطبائ، ذاکروں اور نوحہ خوانوں کی خدمات حاصل کریں اور مومنین کو اپنی رہائش گاہوں میں رہتے ہوئے ان مجالس کو سننے اور اپنے جذبات کا اظہار کرنے کی ترغیب دیں۔
۔ رات یا دن کے مخصوص اوقات میں گھروں میں مجالس عزاءکا انعقاد کیا جائے اور ان میں صرف گھر کے افراد اور ان کے ساتھ رابطے میں رہنے والے لوگ حاضر ہوں۔ ان گھریلو مجالس عزاءمیں مفید مجلسوں کو سنا جائے، چاہے وہ ٹیلی ویڑن یا انٹرنیٹ سے براہ راست نشر ہونے والی مجالس ہی ہوں۔
البتہ جہاں تک عمومی مجالس عزاءکا تعلق ہے تو ان میں صحت کے قواعد وضوابط کی سختی سے پابندی کی جائے، کورونا کی وباءکو پھیلنے سے روکنے کے لیے اجتماعی دوری، ماسک اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے اور متعلقہ حکام کی ہدایات کے مطابق حاضرین کی تعداد بھی محدود رکھی جائے کہ جو مجلس کے انعقاد کی کھلی یا بند جگہ اور علاقے میں وباءکے پھیلاو¿ کے مختلف ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف ہو گی۔
۔ عاشورائی مظاہر کو زیادہ سے زیادہ تقسیم کیا جائے۔ چوکوں، سڑکوں، گلیوں اور اسی طرح کے دیگر عوامی مقامات پر کالے علموں اور بینروغیرہ بڑے پیمانے پر آویزاں کیا جائے، اس سلسلہ میں نجی ودیگر املاک کے احترام کا خیال رکھا جائے اور ملک میں نافذ قوانین کی خلاف ورزی بھی نہ کی جائے۔ ضروری ہے کہ بینرز امام حسین علیہ السلام کے عظیم اصلاحی انقلاب میں فرمائے گئے اقوال پر مشتمل ہوں، یا ان پر سانحہ کربلا کے بارے میں کہے گئے بہترین اشعار یا نثری اقوال کو تحریر کیا جائے۔
۔ جہاں تک اس مناسبت پر تقسیم کی جانے والی نیاز اور تبرک کا تعلق ہے تو اس کو پکانے اور تقسیم کرنے کے دوران صحت کے اصولوں کا خاص خیال رکھا جائے اگرچہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ خشک غذائی مواد کو نیاز کے طور پر غریب مومنین کے گھروں تک پہنچایا جائے تاکہ نیاز کی تقسیم کے وقت رش سے بچا جا سکے۔
خدا ہر ایک کو موجودہ حالات میں ہر ممکن طریقے سے اس اہم مناسبت کے احیاءاور جوانانِ جنت کے سردار کی عزاداری کے قیام کی توفیق عطا کرے، بیشک اللہ ہی توفیق دینے والا نگہبان ہے۔
 آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ) کے نجف اشرف کے دفتر سے اس مفصل جواب کے بعد عالم تشیع کے اہم مرجع تقلیداور ولی امر مسلمین آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای مد ظلہ العالی نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں محرم الحرام کے مہینے میں عزاداری کے پروگراموں کے انعقاد کے سلسلے میں اپنا نقطہ نظر بیان فرمایا۔ جولائی2020ءکو ولی امر مسلمین آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنے ٹوئیٹ کے ذریعے درجہ ذیل اعلان فرمایا:
محرم اور عزاداری کے مراسم کے انعقاد کے بارے میں معیار یہ ہے کہ ماہرین صحت اور کرونا کا قومی ہیڈکواٹر کیا کہتے ہیں۔ جو وہ کہیں گے میں خود شخصاً اسی پر عمل کروں گا۔ مداحوں اور ذاکروں کو میرا یہی مشورہ ہے کہ وہ یہ دیکھیں کہ نیشنل کرونا ہیڈکوارٹر کیا کہتا ہے، اس پر عمل کریں۔
یہ بیان بھی واضح ہے اور اس میں کوئی ابہام نہیں۔ بہت واضح، مدلل اور سائنسی اور یہی چیز اسے دوسروں سے مختلف بناتی ہے۔ رہبر معظم کی تاکید ایک ہی چیز پر ہے اور وہ یہ کہ اس بارے میں ماہرین کی رائے کی پیروی کی جائے۔
جہاں تک کرونا وائرس کے پھیلاو¿ کا تعلق ہے تو ماہرین کی رائے ہے کہ مجلسیں اور ایسے اجتماعات ہی ہیں جہاں وائرس کے پھیلنے کا زیادہ احتمال ہے۔ مجلس میں شریک ایک پازیٹیو شخص تمام شرکت کرنے والوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے اور جہاں تک کورونا وائرس کا تعلق ہے تو ”محفوظ اجتماع“ کا تصور فقط ایک سفسطہ اور متناقض کلام ہے۔ بقولی یہ بہت سیکولر وائرس ہے جو مذہب یا فرقوں کی بنیاد پر لوگوں کے درمیان فرق نہیں کرتا بلکہ تمام مذاہب کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے۔ یہ وائرس ہر قسم کے اجتماعات میں پھیل سکتا ہے اور اس تاثر میں نہیں رہتا ہے کہ یہ کن افراد اور کس مسلک کا اجتماع ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی امام خامنہ ای اور آیت اللہ سید علی الحسینی سیستانی نے محرم 1442 ہجری میں سوگ اور ماتم کی تقریبات کی یاد میں ہم سے SOPs اورماہرین صحت کے مشوروں پر عمل کرنے پر زور دیا ہے۔ مزید برآں ، مقامی ماہرین صحت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ محرم کی رسومات کے دوران ضروری احتیاطی تدابیر جاری کریں جو ہمیں اپنانے کی ضرورت ہے۔ لہذا وائرس کے بارے میں ماہرین صحت کی دی گئی معلومات پر مبنی اور مراجع عظام اور مجتہدین کے فتوو¿ں کی روشنی میں ہر شخص کی مذہبی ذمہ داری ہے کہ اپنی جان اور دوسروں کی زندگی کی حفاظت کے لئے اپنے گھر پر ہی محرم منائے۔
:نذر و نیاز اور تبرک کا اہتمام
محرم، عزاداری اور مجالس کے حوالے سے ایک اور مسئلہ ، اس موقعہ پر تقسیم کی جانے والی غذا، نیاز اور تبرک کا ہے۔ مومنین نے کسی خاص شب یا روز کی مناسبت سے عزاداروں یا عموم مسلمین کے لئے نیاز اور تبرک بانٹنے کی نیت سے کچھ رقم مختص کی ہوتی ہے اور عام طور پر محلہ، گاو¿ں یا عموم مونین کو مدعو کرکے انہیں کھانا وغیرہ کھلایا جاتا ہے اور اس کے لئے بھی روایتی کشمیری طریقہ یعنی اجتماعی صورت میں چار نفری ترامیوں کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے بند کمرے یا محدود فضا میں اژدھام ہوتا ہے۔ جہاں تک اجتماع کا تعلق ہے تو آقائے سیستانی نے واضح الفاظ میں فرمایا ہے کہ نیاز کی تقسیم کے وقت رش اور اژدھام سے بچا جائے اگرچہ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ بھیڑ سے بچنے کے لیے صرف خشک کھانا دینا پڑے یا پھر غذائی مواد کو نیاز کے طور پر غریب مومنین کے گھروں تک پہنچانے پر اکتفا کرنا پڑے۔ دیگر یہ کہ نیاز کو پکانے اور تقسیم کرنے کے دوران میڈیکل پروٹوکولز کا پورا خیال رکھا جائے۔ تبرک کو خشک غذائی پیکٹوں کے ذریعے مومنین میں تقسیم کرنے کی تلقین کرنا دراصل آقائے سیستانی صاحب کے اس دوسرے فتوے کی ضمنی تائید ہوتی ہے کہ محرم میں امام حسین (ع) کے نام پر جو بھی نیاز کی رقم معین کی گئی ہو اسے کسی دوسرے کام میںاستعمال نہیں کیا جاسکتا بلکہ جیسے بھی ہو نذر امام حسین ؑ کی نیت سے ہی غریب مومنین کے گھروں تک پہنچایا جائے۔ اس کے برعکس رہبر معظم آقائے خامنہ ای کے فتویٰ کے مطابق موجودہ کرونا وائرس اور لاک ڈاون کے پیش نظر مومنین امام حسین ؑ کے نام پر جو بھی رقم یا دوسری چیزیں نذر کرتے ہیں اگر تعاون کرنے والے متفق ہوں تو اسے غریبوں کی مدد کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ اس حساب سے آقائے خامنہ ای کے مقلدین نذر و نیاز کے پیسوں کو عزاداروں کے لئے غذا فراہم کرنے کے بجائے غریب مومنین کی امداد اور حمایت کے لئے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ 
: مجالس منعقد کرنے کے لئے احتیاطی تدابیر
میں جانتا ہوں اور مجھے سوفیصد یقین ہے کہ محرم میں مجالس عزا کے بارے میں بیان شدہ لائحہ عمل، قواعد اور طریقہ کار کو کہیںپر کوئی بھی توڑ دے گا اور مجلس کو ایسے انداز میں منعقد کیا جائے گا جس میں معاشرتی فاصلاتی ہدایات اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا جاسکتا ہے۔اس لیے ان جیسے افراد کے لئے اتمام حجت کے طور پر محرم الحرام کے دوران عزاداری اور مجالس کے لئے انتظام اور SOPs کی نشاندہی کر رہا ہوں اور اگر ان احتیاطی تدابیر کی عمل آوری ممکن ہے تو مندرجہ ذیل نکات پر سختی کے ساتھ عمل آوری کے بعد مجالس کا اہتمام کیا  جاسکتا ہے
۔ محلہ جات اور دیہات میں مقامی سطح پر مختصر مجالس کا اہتمام کیا جائے جن میں صرف وبا سے محفوظ افراد شرکت کریں گے کیونکہ مقامی سطح پر مشکوک افراد کی شناخت بہت حد تک ممکن ہے۔
۔ مجالس میں داخل ہونے سے پہلے مومنین اگرچہ عام طور پر وضو کرتے ہیں پھر بھی ہاتھ دھونے اور سینئٹیزر کا انتظام کیا جائے۔
۔ ماسک کے بغیر کسی کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے ۔
۔ مجالس میں فاصلے کا خیال رکھا جائے گا۔
۔ مجالس مختصر ہوں گی اور مقررہ وقت پر انہیں شروع اور ختم کیا جائے گا۔
۔ مقامی سطح پر لائسنس یافتہ روایتی جلوسوں کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ برآمد کیا جائے گا اور ان جلوسوں میں ہینڈ سینئٹیزر اور ماسک کا استعمال لازمی ہوگا۔
۔ جگہ جگہ مقامی جوانان اور رضاکاران ان ہدایات پر سختی سے عملدرآمد ممکن بنائیں۔
:حاصل کلام 
 احتیاطی تدابیر اختیار کریں، میڈیکل پروٹوکولز کی رعایت کریں، ماسک پہنیں اور معاشرتی دوری اختیار کریں لیکن گھر میں رہنا بہتر ہے۔ 
براہ کرم گھر پر ہی رہیں اور اندرونی طرز کے بڑے اجتماعات سے گریز کریں۔
براہ کرم اپنی اور اپنے پیاروں کی حفاظت کریں ، بہتر دن آئیں گے ... اور ہم سب ایسے اجتماعات منعقد کرنے کے لیے محفوظ ہوں گے۔ انشاءاللہ 
مجھے یقین ہے کہ شہدائے کربلا کو انفرادی سطح پر نذرانہ¿ عقیدت پیش کرنا، گھر میں ہی رہ کر ماتم کرنا اور اکیلے میں اس مصیبت عظمیٰ پر آنسو بہانامجھے ابا عبد اللہ الحسین (ع) کا کم عزادار نہیں بنائے گا۔ گر میں غمگین ہوں تو اپنے گھر پربھی اپنے غمگین ہونے کا اظہار کرسکتا ہوں جو ایک تو کسی بھی ریاکاری سے پاک ہوگا اور دوسرا یہ کہ اپنی جان اور دوسروں کی زندگیوں کی حفاظت کرنے کا ثواب بھی حاصل کروں گا جو مجھے دنیا میں بھی مولیٰ حسین (ع) کا ایک عزادار بنا دیتا ہے اور آخرت میں بھی ان کے چاہنے والوں کے ساتھ محشور کرنے کا باعث ہوگا۔
:نوٹ 
اس مقالہ میں مجتہدین عظام کے بیانات کے تحت بیان کئے گئے خیالات میری ذاتی رائے ہے جو اس مسئلے کے بارے میں کچھ حاصل کی گئی معلومات کے مطابق ہے۔ دوسرے افراد اپنے علم اور اعتقاد پر مبنی مختلف نقطہ نظر رکھنے کے لئے آزاد ہیں۔

Sunday, 26 July 2020

Qurbani during the pandemic



It is neither their meat nor their blood that reaches Allah. It is your piety that reaches Him.
(Al-Quran)

Eid-ul-Adha which means “festival of the sacrifice” is nearing and Muslims are confused what happens, though, with qurbani/udhiya in the time of a global pandemic, when many masajid continue to be closed, social distancing is recommended and performing the ritual slaughter to honor the story of the Prophet Ibrahim (as) may be difficult to do?
The festive Eid-ul-Adha signifies the story of Prophet Ibrahim’s (as) test of faith. Muslims believe that Prophet Ibrahim (as) was commanded by Almighty to sacrifice his lone son, Ismael (as), which was readily accepted by both the son and the father when they proceeded to accomplish the will of Allah.
However, later on Ismail was spared, placing an adult sheep in his place and Allah informed Prophet Ibrahim (as) that he had stood the test.
So commentating that event, Eid-ul-Adha is marked with the sacrifice of lambs and then the mutton is distributed among relatives, family members, neighbours and the needy ones. The festival reminds us the trials and hardships faced by Prophet Ibrahim (as) during his entire life time.
Sacrifice of a lamb is a chief event of this festival as indicated by the very name, Bakr Eid, which shows that a Muslim is always ready to respond to Allah’s command by sacrificing everything with willingness and promptitude.
There is no alternative to sacrifice in Islam. If a person wants to give money to a needy person in exchange for an animal sacrifice, it is indeed the best deed in sight of God but it will not fall into the category of qurbani/udhiya.
Due to the coronavirus pandemic, there are hurdles and uncertainty in the way of preparations for the festival. Especially there is a confusion in the Muslim community of Kashmir about Bakr Eid, because of lack of clarity till date whether or not administration will allow the qurbani and religious congregations.
About the religious verdict of qurbani, the majority opinion is that it is a strong practice (sunnah mu'akkadah) for those who are not on pilgrimage of Hajj to make a sacrifice or pay for one to be done. The minority opinion is that it is compulsory (wajib). In my opinion during the present pandemic, people who are able to do the sacrifice can do so if they follow guidelines and check with local scholars for specific questions. People are advised to check with the ruling within their madhab & school of thought on this as with all issues.
In other places around the world where the coronavirus is wreaking havoc, some religious institutions have issued fatwas to allow for monetary donations to those in need instead of doing qurbani and sharing meat.
As the common view prevails, when animals are not easily available in extraordinary circumstances, like in the time of coronavirus, then Muslims can forego the ritual of qurbani on this Eid.
My opinion is that all the confusion related to qurbani during pandemic is because of mishandling of administration. As a Muslim-majority state, the people here had the right that local administration would take all matters related to Eid and Qurbani seriously and come up with a comprehensive plan to overcome the obstacles and difficulties in its implementation. It was the duty of the administration to issue clear safety guidelines for the cattle market, individuals who plan to do the qurbani and taking cattle for sacrifice and how can one commemorate the day of Eid ul Adha safely? The administration should also have planned to maintain discipline at the time of buying and slaughtering the animals so that people can avail the facility without any trouble. It was up to the people in charge to form task forces and include local organizations & NGOs to the force as they used to do with other religious ceremonies including annual Amaranth Yatra.
Due to the current pandemic and lockdown, as the festival is nearing Muslims are confused what happens and how to do with the qurbani/udhiya. First of all let’s keep in mind that there is no need to go panic but ensure all SOPs related to the pandemic are followed in letter and spirit. This is our third consecutive Eid under a Lockdown and Kashmiri’s are familiar with Eid under lockdown. It may be unfamiliar to the entire world but not Kashmir.
What is important is that people should adhere strictly upon guidelines and maintain SOPs while carrying out the sacrifice of animals on the eve of Eid-ul-Adha. People must follow SOPs, besides wearing masks and maintaining social distances so that no chance will be given to virus to spread. one important thing which everyone has to keep in his/her mind that we should stay away from overcrowding at this juncture. There should be no overcrowding during the purchase of sacrificial animals. Once an individual stepped outside for the distribution of meat, he/she should ensure that no SOPs are violated. He/She should consider himself/herself that if he/she may have some infections, it can spread to community members if precaution is not taken into account.
People should also keep in mind that the animals slaughtered can be donated to local organizations, which can distribute meat to those in need. This year, we expect things to change slightly due to the pandemic, masks, social distancing and lockdown guidelines and local NGOs should come forward who only used to collect animal skins on Bakr Eid, should now also collect donated animals and meat and distribute it to those affected due to lockdown.

Monday, 24 February 2020

Significance & Virtues of Month of Rajab

The entire world is the creation of Allah, however, some places are considered more sacred and divine than others. For instance, prayers offered at Mecca and Madina carry more value and significance than those offered at an ordinary place. This is because some places are more close and sacred because of their origins or their history.
Similarly, some months carry more value and significance than other months. For example, Rajab is considered more sacred. This is because of several reasons. These reasons are elaborated below.

Rajab (Arabic: رجب) is the seventh month of the Islamic calendar and is regarded as one of the inviolable month. The lexical definition of Rajab is "to respect", of which Rajab is a derivative. This month is regarded as one of the four sacred months in Islam in which battles are prohibited. The pre-Islamic Arabs also considered warfare blasphemous during the four months.
Its nobility and greatness was emphasized by Prophet Muhammad (saw) himself. Rajab is also notable due to the birth anniversary of Imam Ali ibn Abi Talib (as), who was born inside the Ka'ba, the most sacred place of worship for Muslims.
Rajab and Sha'ban are a prelude to the month of Ramadan. It has been narrated by the Imam himself that, "The month of Rajab is my month, and Sha'ban is the month of the Messenger of Allah, and the month of Ramadhan is the month of Allah." The Shi'a believe that there are many virtues of the month. According to some narrations, the month belongs to Ali (as) while the month of Shaban is the month of Prophet Muhammad (saww). Imam Musa al-Kadhim (as), the seventh Imam of the Shia has narrated that said "Rajab is (the name of) a River in paradise that is whiter than milk & sweeter than honey. Allah will allow one to drink from this river if he fasts for even one day in this month. It is also a month of seeking forgiveness more than usual as Allah is forgiving & merciful during this month. 

SIGNIFICANT DATES

Events
  • The Battle of Tabouk took place in Rajab, 9 A.H. (October 630)
  • The second Oath of Aqabah took place in Rajab, 12 A.H. (September 633)
  • 6 Rajab: Many Sufi followers of the Chishti tariqa (path) celebrate the anniversary of Khawaja Moinuddin Chishti
  • 7 Rajab: Twelvers of Sub continent observe the Festival of Imam Musa al-Kazim in dedication of Musā' al-Kādhim. This is so that we do not miss celebrating the birth of the 7th Imam which took place in the month of Safar. In the 7th month (Rajab), on the 7th day we celebrate the birth of 7th Imam.
  • 15 Rajab: Change of Qibla from Bait ul-Muqaddas to the Ka'ba
  • 22 Rajab, Koonday (table cloth dinner) is organized by Shiites (not all, as it is controversial) among Muslims of South Asia. It is an occasion for Muslims to discuss Allah and the Ahlul Bayt and to strengthen ties among the community with love and compassion.
  • 24th Rajab: Victory of Muslims in the Battle of Khyber
  •  27 Rajab, Mi'raj, the day Muhammad is believed to have ascended to heaven. It is a national holiday in some Muslim countries.
  • 27 Rajab, Day of Mab'ath (Prophet's first revelation in the Shia tradition
  • 28 Rajab, Imam Husayn ibn Ali (as) started his journey to Karbala from Medina.

Births
  • 1 Rajab: Imam Muhammad al-Baqir (as), 5th Imām
  • 5 Rajab: Imam Ali Naqi Al Hadi (as). 10th Imām
  •  9 Rajab: Hazrat Ali al-Asghar (Son of Imam Hussain as)
  • 10 Rajab: Imam Muhammad al-Taqi (as), 9th Imām
  • 13 Rajab: Imam Ali ibn Abi Talib (as)
  • 20 Rajab: Hazrat Sakina bint Hussain (as)


Martyrdom/Deaths
  • 3 Rajab: Imam Ali al-Naqi (as), 10th Imam & Uwais al-Qarni (ra), Companion Of Prophet Muhammad saw)
  • 6 Rajab: Mu'inuddīn Chishti, The Founder Of Chishti Order Of Sufism And One Of The Greatest Sufi Saints
  • 8 Rajab: Nazim Al-Haqqani, a Turkish Cypriot Sufi Muslim sheikh and spiritual leader of the Naqshbandi tariqa.
  • 15 Rajab: Hazrat Zainab bint Ali (as)
  • 18 Rajab: Abraham (according to Shi'a Islam)
  • 22 Rajab: Muawiyah I ibn Abi Sufyan
  • 25 Rajab: Imam Musa' al-Kadhim, 7th Imam
  • 26 Rajab: Abu Talib ibn Abdul Muttalib, uncle of Prophet (saw) & father of Imam Ali (as)


·         Lailatul Raghaib
The first Thursday night of Rajab is known as Lailatul Raghaib (Night of Wishes). Prophet Muhammad (pbuh) used to fast on the first Thursday and between Maghrib & Isha recite 12 Rak’at prayers in six sets of 2 units.
According to Kitabul Barkaat, individuals who fast on the first Thursday that arrives after the moon is seen will gain a place in Paradise as a reward.

·         Ayyaam al-Baydh
Ayaam al-Baydh (Arabic: أيام البيض; The Luminous Days) are the 13th, 14th and 15th of the month of Rajab, Sha'ban and Ramadhan. It is highly recommended to fast on these days, perform Ghusl and perform the prescribed a'maal.

·         A'maal Umme Dawood
The highly recommended act for the middle of Rajab (15th of the month) is known as A'maal of Umm-e-Dawood (Mother of Dawood). This lengthy a'mal is best for the fulfillment of desires and removal of oppressions and calamities.

Virtues of the Month of Rajab
Rajab marks the beginning of the spiritual season of every believer ending with the end of the fasting month of Ramadan with the Eid Al Fitr. These three months are unmatched in their importance. Praise be to the Almighty and thanks to Him for granting us yet another opportunity to cleanse ourselves of our sins and oversights.
It has been mentioned that the Messenger of Allah (saww) used to make the following dua, when the month of Rajab came in:

“Allahuma Barik lana fi Rajaba wa Sha’bana wa ballighna Ramadhan”


(Oh Allah! Grant us blessings in the months of Rajab and Shaban and take us forth to Ramadan.)


Imam Musa Al- Kadhim (as), 7th Shiite Innocent Imams stated:
“Rajab is a great month, during which Allah multiplies the rewards of good deeds and omits the sins.”
It has also been mentioned from Hasan Basri that the Messenger of Allah (saww) said:
“Rajab is a great month of Allah, unmatched by any other month in the respect and significance (accorded to it); war with the infidels during this month is prohibited; Verily, Rajab is Allah’s month, Sha’ban my month and Ramadhan the month of my Ummah (followers); whosoever fasts a day in the month of Rajab will be granted the great reward of Ridhwan (an angel in heaven); the wrath of Allah shall be distanced and a door of the Hell shall be closed."
From the above hadith, it shows that it is preferable to make dua, to remain in the coming and following months, in order to perform good actions in them, because a true believer increases in his age with goodness. The best of people is the one who lives long and performs good actions.
The pious predecessors used to prefer dying after performing good actions, like the fast of Ramadhan or returning from Haj. And it was said by them, “whoever dies in this way, is forgiven.”
There is no doubt that the month of Rajab is the key to the opening of the months of goodness and blessing.
When the moon is sighted on the first night of Rajab, it is among the most sacred nights. During this night Allah accepts the prayers and supplications of His beings. The night is so sacred that some Ulema & Scholars used to pray to Allah to bestow them with death on the first night of Rajab.
Another tradition narrates: “Rajab is a month of cultivation, Shaban is month of irrigating the fields, and the month of Ramadhan is a month of reaping and harvesting.”
The summary is, that the month of Rajab is a sacred month and the first, virtuous and noble of them all. So it is appropriate to celebrate it entirely and to give attention to it by performing good acts, and refraining oneself from sins and offensive things, because it is the month of Allah.
It has been mentioned that Allah said:
“Fasting is for me and I will recompense one for it.”
Fasting in the month of Rajab prevents one from sins, let alone refraining one from killing and having enmity towards the enemy (which this month was made sacred for), like it was practiced by the people in the ignorant (jahili) period.


Acts & Rituals of the Month of Rajab
The month of Rajab has numerous prescribed acts and supplications. Most common is the following supplication recommended to be recited daily by Imam Jafar al-Sadiq (as) everyday, in the Month of Rajab, after Fajr and Maghrib prayers:

Translation:O he from whom I ask for and expect fulfillment in every good (I do); and in whom I confide to seek safety from His displeasure for every evil I do!
O He who gives much in return of very little (good deeds)! O He who puts into the hands of the supplicant what he asks for, O He who (also) let needy, who does not ask for, have what he needs, though he remembers Him not, Feels compassion, and takes pity on them!
Give me as a gift good in all my objectives in this world and in the Hereafter, let me free myself from evil in all my activities in this world and in the Hereafter, because, surely, what Thou gives never goes waste or grows less, and from Thy bounties let me have more and more O the Generous Compassionate.

Specific acts & Rituals are also prescribed for the 27th of Rajab, which is the day when Prophet declared his Prophethood and also the night of ascension.
These are some useful points for this month:

1. Fasting
Fasting is one of the most recommended acts during this spiritual season. It becomes Wajib during the month of Ramadan, but is highly recommended during the months of Rajab and Sha’baan. As will be noted from the Hadith above and others to follow, fasting, be it for only one day during these months, is rewarded with untold bounties.
Salmaan Farsi narrates that the Final messenger of Allah (saww) said that there is a day in the month of Rajab on which if a person fasts and does Qiyaamul Lail (night vigil) on that night, he will receive rewards like a person who fasts for 100 years and does Qiyaamul Lail for nights of 100 years. This night is the night of the 27th (Rajab) and the day of the 27th (Rajab). This is the day on which Hadrat Mohammad (pbuh&hh) was appointed to Messengerhood, (Ghuniyatut Talibeen, Tarteeb Shareef page 781)
It is highly recommended to fast in this month of Rajab even for one day at least. A hadith stated by holy Prophet (saww):
“Whosoever fasts a day in Rajab, the fire of the Hell will be away from him a distance of one year’s journey, and whosoever fasts 3 days in Rajab, will be entitled for the Paradise.”
Imam Ali (as) used to fast the whole month of Rajab. Many of his followers do the same.

2. Seeking Forgiveness (Estighfaar)
The Prophet (saww) used to say:
Rajab is a month of seeking forgiveness, so seek forgiveness from Allah; He is verily the Forgiver, the Merciful. It is highly recommended to repeat ‘Astaghfirullaah’.

3. Charity (Sadaqa)
There is a big reward for charity in the month of Rajab. Those who cannot fast may give charity to the poor every day.

4. Repeating ‘Laa ilaaha illa-Allah’ 1000 times.

5. Repeating ‘Astaghfirullaaha zul jalale wal Ikraam min jamee’al zonoobe wal aathaam 1000 times. In order to enter Ramadan in the best possible manner, one has to prepare himself in the months of Rajab and Shaban.
It has been said that Rajab is the month to sow the seeds of good actions, Shaban is the month in which we should water those seeds and Ramadan is the month in which we reap the harvest.
May Allah grant you more blessings in this month and every month to do more for the real future in the Hereafter.

6- Prayer Upon Seeing New Moon.

7- 1st night /Day of Rajab month Special prayers.

8- Recite: Ziyaraat of Imam Hussein (a.s) on 1st & 15th rajab.

9– Night of Wishes: The Holy Prophet (s.a) has said, that these prayers are Means of forgiveness and On the first night in our grave,, the Almighty will send the reward off this prayer in the best,, enlightened and eloquent form.. When inquired,, will reply,, ‘‘My Beloved,, glad tidings to you that you have found salvation from every hardship and horror..’’ When asked,, ‘‘Who are you?’’ ‘‘By God I haven’t seen any one more beautiful than you,, I haven’t heard a word sweeter than yours,, or a fragrance better than you?’’ In reply,, ‘‘I am,, that prayer which you offered on the eve off the first Friday of the month of Rajab. I have come to you,, to be your companion in this loneliness,, to remove from you your fright and horror.. Be lest assured that my shelter will be with you until the blowing off the Horn off the Day off Judgment.’’

10– Shabi Mab'as: Night of 7th Rajab

11- The Bright Days: These are the 13th, 14th and 15th of the month of Rajab. It is highly recommended to fast on these days, perform Ghusl and perform the prescribed a'maal.
12- On the last day of Rajab recite Salaat of Salman-e-Farsi

13- Reciting this supplication: “Yaa Man Arjoho Le Kulle Khair”

14- Ziarat Rajabiyah

15- Recite this supplication: Dua asaluka sabr al shakreen

16- Ritual of the 27th Day of Rajab
  
Recommended Fasts
1st Rajab
1st Thursday of Rajab
13th, 14th, & 15th Rajab
27th Rajab
Last day of Rajab

A complete list of recommended prayers, duas, wiladats and shahadats can be found here http://www.duas.org/rajab.htm . Also a month long checklist which encompasses various supplications/prayers/etc is herehttp://www.duas.org/rajab/rajabsa.htm .

Conclusion
The month of Rajab is a sacred month and one should avail the opportunity to reap as many benefits as possible. Worshipping Allah almighty during the month can help you gain tremendous rewards and these rewards can be gained by simply reciting Quran.
Sometimes, people also learn Quran during the month of Rajab to add more good deeds in their deed book. It is a month during which Allah promises to listen to the prayers of his beings, forgive the sinners and reward those who managed to repent on their sins. During this month, Allah also does not reject any plea. Therefore, being a Muslim, make sure you use this month to add more good deeds to your deed book.